Ads 468x60px

Sad Poetry


یہ شیشہ دل مسکن تیرا
جو کنکر سے بھی ٹوٹ گیا
یہ شیشہ دل مسکن تیرا
اب کیا حاصل اب کیا رونا
جب ساتھ ہمارا چھوٹ گیا ، چھوٹ گیا
یہ شیشہ دل مسکن تیرا

تھے تیری محبّت کے قابل
یا قدموں کی ہم ٹھوکر تھے
اب ان باتوں سے کیا حاصل
ہم ہیرا تھے یا پتھر تھے ، پتھر تھے
یہ شیشہ دل مسکن تیرا

یہ ریشم کا کوئی تار نہ تھا
جو خود ہی الجھ کر ٹوٹ گیا
ایک بندھن تھا ایک ناتا تھا
یوں ٹھس لگی کیوں ٹوٹ گیا ، ٹوٹ گیا
یہ شیشہ دل مسکن تیرا

جو تیرے ہاتھ کے کنکر تھے
وہ میری روح پے پتھر تھے
ایک عمر تیرے سنگ کیا چلتے
دو چار قدم بھی دوبھر تھے، دو بھر تھے
یہ شیشہ دل مسکن تیرا

لفظوں کے نوکیلے کنکر سے
اب اور کیسے تم ٹرو گے
یہ تن من کرچی کرچی ہے
بکھرے شیھسے کیا جورو گے، جورو گے

No comments:

Post a Comment

 

Sample text

Sample Text

Owner

___JaSoS___
skype: zia.chand2